زیلنسکی نے سرتسلیم خم کردیا، دیرپا امن کیلئے ٹرمپ کی قیادت میں کام کرنے کو رضامند، امریکی تعاون کا حوالہ دیکر اظہار تشکر بھی کیا۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 12:59 PM IST | Agency | Kyiv
زیلنسکی نے سرتسلیم خم کردیا، دیرپا امن کیلئے ٹرمپ کی قیادت میں کام کرنے کو رضامند، امریکی تعاون کا حوالہ دیکر اظہار تشکر بھی کیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےساتھ تلخ کلامی کےبعدایک طرح سے جھکتے ہوئے سرتسلیم خم کرلیا ہے۔انہوں نے واشنگٹن کی جانب صلح کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی’’مضبوط قیادت‘‘ میں روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر جلد از جلد مذاکرات اور دیر پاامن کے معاہدے کیلئے کام کرنے کو تیار ہیں۔
تلخ کلامی پر افسوس، معدنیات پر معاہدہ کیلئے آمادگی
زیلنسکی نے ایکس پوسٹ کرکے صدر ٹرمپ سے جنگ کے خاتمے پر اختلافات اورتلخ کلامی کو’’افسوس ناک‘‘ بھی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ یوکرین کی نایاب معدنیات پر معاہدہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔واضح رہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکہ کو یوکرین کی معدنیات تک رسائی سے یہ حقوق حاصل ہوں گے کہ وہ ان کو امریکی ٹیکنالوجی کی پروڈکٹس میں استعمال کر سکے۔مذکورہ پوسٹ میں زیلنسکی نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ بات چیت میں بیانات اس طریقے سے نہ رہے جس طرح ہونے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب وقت ہے کہ اسے درست کیا جائے ۔ ہم چاہیں گے کہ مستقبل میں تعاون اور بات چیت تعمیری ہو۔‘‘
امریکہ کے تعاون کیلئے شکریہ ادا کیا
زیلنسکی نے مزید کہا ہے کہ ’’ یوکرین کی خود مختاری اور آزادی کو برقرار رکھنے میں امریکہ نے جو کچھ کیا ہے ہم اس کے شکر گزار ہیں۔‘‘ یوکرین کے صدر کے مطابق ’’میں امن کیلئے یوکرین کے عزم کا اعادہ کرنا چاہوں گا۔ ہم میں سے کوئی بھی کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں چاہتا۔یوکرین مذاکرات کی میز پر جتنا جلد ممکن ہو آنے کو تیار ہے تاکہ دیر پا امن کا حصول قریب تر ہو سکے۔ یوکرینیوں سے زیادہ کوئی بھی امن کا خواہاں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے میزائلوں کے حملے بند کرنے، قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حتمی معاہدہ کی خواہش ظاہر کی۔
امداد کے بعد امریکہ نے یوکرین کو خفیہ معلومات کی فراہمی بھی روک دی
امریکہ نے یوکرین پر دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے جنگی امداد روکنے کے بعد اب اسے خفیہ معلومات کی فراہمی (انٹیلی جنس شیئرنگ) بھی روک دی ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کو علی الصباح کیاگیا جسے سی آئی اے سربراہ نے عارضی فیصلہ قرار دیاہے۔ سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریڈ کلف نے بتایا کہ ’’صدر ٹرمپ کے سامنے کلیدی سوال یہ ہے کہ زیلنسکی امن کیلئے سنجیدہ ہیں یا نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ فوجی اور انٹیلی جنس کے محاظ پر یہ عدم تعاون مستقل نہیں بلکہ عارضی ہے۔ ریڈ کلف نے اشارہ دیا کہ اگر دونوں ملکوں میں افہام وتفہیم ہوگئی تومستقبل میں ایک بار پھر شانہ بہ شانہ کام کریں گے۔